جمال خاشقجی کوباقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا.ترک صدر
انقرہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 23 اکتوبر۔2018ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے
کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے کے اندر ہی قتل کیا گیا ہے. پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا. انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی اپنے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے آئے تھے، اور جس دن وہ سعودی قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوئے اسی روز وہ لندن سے انقرہ پہنچے تھے.
ترک صدر نے بتایا کہ ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اسی لیے ترک حکام اس کے اندر داخل نہیں ہوسکے.
ترک صدر نے کہاکہ جمال خشوگی کے قتل سے متعلق تمام جائزہ پیش کریں گے‘ سعودی قونصل خانے سے کیمرے ہٹا دیے گئے، صحافی جمال خشوگی کو سعودیقونصلیٹ میں ہی مارا گیا، وہ کاغذات کی تیاری کےلئے سعودی قونصلیٹ گیا تھا.
ترک صدر نے کہا سعودی عرب سے15رکنی ٹیم وقوعہ ٹیم وقوعہ کے دن قونصل خا نے آئی ‘طیب اردگان نے کہا کہ 6اکتوبرکو غیرملکی صحافی کوقونصلیٹ کادورہ کرایاگیا، واقعے کی تحقیقات ہماراحق ہے کیونکہ واقعہ استنبول میں پیش آیا، واقعے کی تحقیقات وسیع کردی گئی ہیں جس سے مزیدانکشافات ہوئے. انھوں نے کہا جمال خاشقجی کے قتل کے تمام محرکات سامنے لائیں گے کچھ خفیہ نہیں رکھیں گے، جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث18افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.
ترک صدر نے کہا کہ قونصل خانے سے منسلک کیمرے کی ہارڈ ڈسک نکالی گئی ، میں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی خواہش ظاہر کی تھی ، ہم حقائق کی تلاش جاری رکھیں گے ،کوئی نہیں روک سکتا. طیب اردگان نے کہا سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی، عالمی قوانین میں اس طرح کے جرائم کی کوئی اجازت نہیں، قونصل خانے سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کی ہارڈڈرائیوغائب کی گئی.
انہوں نے کہا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بجکر8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیترنے ترک حکام کو5بجکر50منٹ پرآگاہ کیا اور منگیترکی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں. ترک صدر نے کہا سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہواجمال خاشقجی قونصل خانے سے باہرنہیں آئے، سعودی حکام نے جمال خاشقجی سے متعلق قتل کے الزامات کو مسترد کیا، جب کہ واقعے کی شروعات سے لیکر اختتام تک سعودی عرب سے 15 افراد آئے.
خیال رہے کہ سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ایک برس سے امریکا میں مقیم تھے تاہم 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے.
0 comments